سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے جماعت اسلامی پر کراچی کے حقوق کا سودا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام اور مالی بدعنوانیوں میں ملوث ہے۔سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی خورشیدی نے کہا کہ “غزہ میں امن کے بعد جماعت اسلامی کا چندہ بکس بند ہوگیا، جس کے بعد یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے”۔انہوں نے مزید الزام لگایا کہ “جماعت اسلامی والے ہزار گلیوں کے پیسے رکھ کر صرف چھ گلیوں کا افتتاح کرتے ہیں، ان کے کئی کونسلر غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہیں”۔اپوزیشن لیڈر کے مطابق جماعت اسلامی کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے موجود ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کو چاہیے کہ لوکل گورنمنٹ کمیشن کے ذریعے ان سے حساب لیں۔علی خورشیدی نے جماعت اسلامی کو “جماعت المنافقین” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ عوام کو سہولتیں دیتی ہے نہ اپنے کارکنوں سے مخلص ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کی زکوٰۃ پر نعمت اللہ خان میئر بنے تھے، آج بھی جماعت اسلامی زکوٰۃ میں ٹاؤنز حاصل کر رہی ہے”۔انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر نے اپنی میئر شپ کی ذاتی مہم چلائی اور پورے کراچی میں بینر لگا کر سیاسی مہم چمکائی۔ان کے مطابق “اگر سندھ اسمبلی اچھی نہیں تو جماعت اسلامی کا ایک رکن اسمبلی میں کیوں موجود ہے؟”اپوزیشن لیڈر نے الزام عائد کیا کہ جماعت اسلامی کے زیرانتظام نو ٹاؤنز کی حالت ابتر ہے، اور ان کی حالت “غزہ کی بمباری کے بعد کے مناظر” جیسی ہو چکی ہے۔انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “جماعت اسلامی رونا دھونا بھی کرتی ہے اور مزے بھی پورے لیتی ہے”۔علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز کو تنخواہوں کے علاوہ اربوں روپے کی آمدنی ہوتی ہے، لیکن اس کے باوجود وہ کام نہیں کرتے۔ان کے مطابق نیو کراچی ٹاؤن کو روڈ کٹنگ کی مد میں تین ارب جبکہ گلبرگ ٹاؤن کو دو ارب روپے ملے، مگر ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ “شہر بدترین حالت میں ہے، شہری سہولیات کے لیے ترس رہے ہیں، جبکہ جماعت اسلامی نے کراچی کا سودا کردیا”






