مصطفی عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کے گھر کام کرنے والے دو افراد کے سسنی خیز انکشافات سامنے آئے۔ تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت میں ملزم ارمغان کو گواہ نے شناخت کرلیا۔ گواہ نے بیان میں کہا کہ میرانام غلام مصطفیٰ اور حیدرآباد کا رہائشی ہوں، میں بنگلے میں صفائی کا کام کرتا تھا، نیو ایئر کو 2 بجے کال آئی مجھے گھر بلایا تھا میں نے منع کردیا۔ غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ یکم جنوری کو 3 بجے بنگلے پر آئے تو دیکھا 30 سے 40لوگ آئے ہوئے تھے، کھانا آن لائن منگوایا جاتا تھا اور ہمیں باہرجانے کی اجازت نہیں تھی۔ گواہ نے کہا کہ جب کام ہوتاتھا تو باس ہمیں بلاتے تھے، گھر کا گیٹ ریموٹ سے کھلتا تھا۔ گواہ نے بتایا کہ 6جنوری کو رات 9 بجے ایک لڑکا آیا جو اوپر چلا گیا، عدالت نے استفسار کیا لڑکا دیکھنے میں کیسا تھا تو غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ لڑکا دیکھنے میں دبلا پتلا تھا ، لڑکا اوپر گیا کچھ دیر گالم گلوچ اور فائرنگ کی آواز آئی، باس نے کیمرہ پر دیکھ ہمیں اوپر بلایا اور ہمیں کمرے میں رہنے کا کہا گیا اور کہا کہ ڈرو نہیں۔ گواہ کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیر بعد باس نے اوپر بلایا اور کہا کہ کپڑااور شاور لیکر آو، اوپر گیا توباس کے پاس چھوٹے قد کا چشمہ لگایا ہوا ایک لڑکا موجود تھا ، باس نے ہم سے خون صاف کرایا ، اس وقت وہ لڑکا نہیں تھا جو آیا تھا ، خون صاف کرکے رات ایک بجے ہم کھانا کھانے بیٹھ گئے، پھر میں نے دیکھا رات ایک بجے جو لڑکا آیا تھا اس کی گاڑی اور وہ موجود نہیں تھا۔ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ دن ایک بجے گیٹ کھولا تو دو لوگ موجود تھے ایک چشمہ والا اور ایک ہمارا باس، ہمارے باس نے ایک سے دودن بعد ہمیں چھٹی دے دی تھی، ہمیں اوپر جانے کی اجازت نہیں تھی۔