سندھ حکومت نے کچے کے علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ڈاکوؤں کے لیے سرینڈر پالیسی جاری کر دی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق پالیسی کا اطلاق سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقوں میں ہوگا۔محکمہ داخلہ سندھ نے واضح کیا ہے کہ یہ پالیسی عام معافی نہیں بلکہ قانون کے تحت گرفتاری اور کارروائی پر مبنی ہوگی۔ ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کو اپنے خلاف درج مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہتھیار ڈالنے والوں سے اسلحہ اور بارود برآمد کیا جائے گا، تاہم ان کے اہلخانہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔دوسری جانب حکومت سندھ نے کچے کے علاقوں میں تعلیمی، صحت اور فلاحی سہولیات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔محکمہ داخلہ کے مطابق بند اسکول اور ڈسپنسریاں مرحلہ وار بحال کی جائیں گی، جبکہ ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کو فنی تربیت اور روزگار کے مواقع دیے جائیں گے۔مزید بتایا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ سندھ میں ریڈریسل سیل قائم کر دیا گیا ہے، اور سوشل و اکنامک ڈیولپمنٹ کے منصوبے کچے کے علاقوں میں شروع کیے جائیں گے۔حکام کا کہنا ہے کہ پالیسی کا ہر ماہ جائزہ لیا جائے گا اور زمینی حقائق کے مطابق ترامیم کی جائیں گی۔پولیس کے ساتھ ساتھ ضلعی اور ڈویژنل کمیٹیاں بھی اس پالیسی پر عملدرآمد کی نگرانی کریں گی۔محکمہ داخلہ سندھ نے واضح کیا کہ سرینڈر پالیسی امن کے لیے ہے، معافی کے لیے نہیں۔






