کراچی میں خشک موسم سے دمہ، الرجی اور بخار کے مریضوں میں اضافہ

شہر قائد میں خشک موسم، رات کے وقت خنکی اور دن میں گرمی کے باعث دمہ، الرجی، بخار اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرد آلود ہوائیں، کچرا جلانا اور صفائی کے ناقص انتظامات شہریوں کے لیے صحت کے سنگین مسائل پیدا کر رہے ہیں۔سرکاری و نجی اسپتالوں میں دمہ، بخار، ملیریا اور ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔سول اسپتال کراچی کے ایڈیشنل ایم ایس (او پی ڈی انچارج) اور ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر لیاقت علی کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں دمہ اور الرجی کے شکار بچوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسپتال کی او پی ڈی میں روزانہ مریضوں کی تعداد 100 سے بڑھ کر 140 تک پہنچ گئی ہے۔ڈاکٹر لیاقت کے مطابق مون سون کے اختتام کے باوجود ڈینگی اور ملیریا کے کیسز زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، جس کے لیے اسپتالوں میں خصوصی وارڈز قائم کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈینگی اب بھی سب سے عام بیماری ہے، جبکہ چکن گونیا کے کیسز نسبتاً کم ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ ڈینگی اور چکن گونیا دونوں ایک ہی مچھر سے پھیلتے ہیں اور علامات میں مشابہت رکھتے ہیں۔چکن گونیا میں جوڑوں کا درد اور سوجن جبکہ ڈینگی میں بخار، کمر درد، سر درد اور قے شامل ہیں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر بخار تیز ہو تو فوراً ڈینگی اور ملیریا کے ٹیسٹ کروائیں کیونکہ ڈینگی میں پلیٹ لیٹس اچانک کم ہو سکتے ہیں۔ڈاکٹر لیاقت نے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ زیادہ پانی پئیں، غیر ضروری دوائیں استعمال نہ کریں، اور پلیٹ لیٹس کی مسلسل نگرانی کریں۔ان کے مطابق اگر پلیٹ لیٹس 1 لاکھ سے کم ہوں تو احتیاط برتنی چاہیے اور 30 سے 40 ہزار کی سطح پر ہر چھ گھنٹے بعد ٹیسٹ دہرانا ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چھ ماہ سے کم عمر بچوں میں برونکولائٹس کے کیسز بڑھ رہے ہیں، جس میں بعض اوقات بچے اچانک سانس کی تکلیف کے باعث وینٹی لیٹر پر بھی جا سکتے ہیں۔انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ ماسک کا استعمال کریں، بچوں کو غیر ضروری طور پر باہر نہ لے جائیں، کمروں میں مچھر بھگانے والی بتی استعمال نہ کریں اور پرندوں کو بچوں سے دور رکھیں۔ڈاکٹر لیاقت نے بتایا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال مریضوں کی شدت میں اضافہ ضرور دیکھا جا رہا ہے، تاہم خوش قسمتی سے اب تک کسی موت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔