کے ڈی اے میں رٹایرڈ ملازمین کے پینشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے گھپلوں کی تحقیقات کا آغاز

کراچی پی اے سی اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن طاحہ احمد سمیت کے ڈی کے سیکریٹری ارشد خان، ڈی جی ایل ڈی اے ، ڈی جی ایچ ڈی اے سمیت دیگر متعلقہ افسران کی شرکت کی۔ اجلاس میں کے ڈی اے میں رٹایرڈ ملازمین و انتقال کرنے والے ملازمین کی بیواہوں کو بغیر کسی نو میریج سرٹیفیکیٹ اور بغیر کسی تصدیق کے ماہانہ 2 ارب 21 کروڑ روپے پینشن کی مد میں رقم جاری ہونے پر آڈٹ نے اعتراض اٹھادیا۔ چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے ڈی اے میں پینشنرز کو ماہانہ پینشن ادا کرنے کا کیا مکینزم ہے اور بغیر تصدیق پینشن کیوں ادا کی جارہی ہیں؟ جس پر سیکریٹری کے ڈی اے نے بتایا کہ کے ڈی اے کا ادارہ رٹایرڈ ملازمین اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواہوں کے لئے ہر ماہ 2 ارب 20 کروڑ سے زائد کا پینشن فنڈ جاری کرتا ہے۔ کے ڈی اے کے پینشنرز کو متعلقہ بئنک ہر 6 ماہ میں بایو میٹرک تصدیق کے بعد پینشن کا اجراء جاری رکھتی ہے۔ کے ڈی اے میں 500 بوگس پینشنرز ثابت ہوئے ہیں ان کی پینشن بند کردی گئی ہے۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو کا استفسار کیاکہ جب بئنک 6 ماہ میں بایو میٹرک تصدیق کے بعد پینشن کا اجراء جاری رکھتا ہے تو پہر 500 بوگس پینشنرز کے نام پر کروڑوں روپے کیسے نکلوائے گئے۔ کراچی۔پینشن فنڈز میں گھپلوں کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا یہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا معاملہ ہے۔ پی اے سی نے کے ڈی اے میں بوگس پینشنرز کے نام پر 667 ملین روپے نکلوانے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں کے ڈی اے کے ڈاریکٹر فنانس کو معطل کردیا اور معاملے کی تحقیقات ایف آئی کے حوالے کردی۔ کے ڈی اے کیجانب سے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ آکشن کرنے کے بجائے اپنے ادارے کے ایڈیشنل ڈاریکٹر کو صرف ماہانہ 15 لاکھ روپے میں دینے کا انکشاف ہوا۔ پی اے سی نے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ آکشن نہ کرنے پر برھمی کا اظھار کرتے ہوئے معاملے کی ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔ پی اے سی نے کے ڈی اے کیجانب سے کے ڈی اے کے دکانوں، دفاتر، ھاؤسنگ اسکیم، فلیٹس والوں سے رینٹ اور بجلی کے بلوں کی مد میں 20 کروڑ روپے کے واجبات وصول کرواکے رپورٹ پیش کرنے کی ڈی جی کے ڈی اے کو ہدایت کردی۔